خاندانی زندگی کی قرآنی اسلوب کی تحقق اور عمل پزیری کی رکاوٹیں اور موانع
محل انتشار: دوفصلنامه مطالعات علوم قرآن، دوره: 2، شماره: 3
سال انتشار: 1397
نوع سند: مقاله ژورنالی
زبان: فارسی
مشاهده: 32
فایل این مقاله در 23 صفحه با فرمت PDF قابل دریافت می باشد
- صدور گواهی نمایه سازی
- من نویسنده این مقاله هستم
استخراج به نرم افزارهای پژوهشی:
شناسه ملی سند علمی:
JR_MAQ-2-3_002
تاریخ نمایه سازی: 1 دی 1403
چکیده مقاله:
قطعی اصولوں پر قائم خاندانی نظام زندگی ہی قرآن کا معاشرتی بیانیہ ہی۔ خاندانی نظام کا وجود فطری اور امر الہی کی بدولت قائم ہی اور نکاح کی ذریعی خاندان کو وجود میں لانا حکم الہی کی ہی بجا آوری ہی۔ خاندانی امور مثلا نکاح ، طلاق ، وراثت اور وصیت وغیرہ کو قرآن نی نہایت شرح و بسط کی ساتھ بیان کیا ہی، یہاں تک کہ ان سی متعلق جزوی مسائل بھی بڑی صراحت اور تفصیل کی ساتھ ذکر کئی ہیں۔ عبدالرحمن الصابونی کی بقول: قرآن کا تفصیل سی عائلی احکام بیان کرنا اس بات پر دلالت کرتا ہی کہ یہ طی شدہ اور مقررہ قوانین ہیں ، اجتہادی معاملات نہیں ہیں۔"اس ضمن میں قرآنی تعلیمات خاندانی نظام زندگی کی تشکیل اور عمل پزیری کی راہ میں حائل موانع اور رکاوٹوں سی بھی بخوبی آگاہ کرتی ہیں، تاکہ خاندانی نظام کی استحکام ، تحفظ اور بقا کو یقینی بنایا جا سکی۔ جبکہ دوسری طرف حدیث کی رو سی خاندانی نظام کو انتشار سی دوچار کرنا شیطان کا محبوب ترین فتنہ ہی۔ اس کی لئی وہ ہمیشہ سی ایسی اقدامات کو ہوا دیتا رہا ہی جو انسانیت کو فتنہ و فساد میں مبتلا کرکی ابدی ہلاکت سی دوچار کر دیں۔ جدید دورکی تناظر میں ان شیطانی اقدامات کو اگر شمار کیا جائی تو وہ درجہ ذیل ہیں : تجرد پسندی و رہبانیت ، صنفی آوارگی ، اختلاط مرد و زن ، شرف انسانیت کی نا قدری ، بین النسل خلا (جنریشن گیپ) ،مرد و زن کی مابین برابری یا برتری کی خواہش اور سوشل و الیکٹرانک میڈیا کی خاندانی نظام میں مداخلت و غیرہ۔ مقالہ ہذا میں ان فتنہ پرور نظریات و اقدامات کا ردقرآن و سنت کی روشنی میں پیش کیا جائی گا ۔
نویسندگان
سید محمد اسماعیل اسماعیل
ایسوسی ایٹ پروفیسر ،شعبہ اسلامک سٹیڈیز، زمیندار گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج، گجرات