شب قدر اور نزول قرآن
محل انتشار: دوفصلنامه مطالعات علوم قرآن، دوره: 2، شماره: 4
سال انتشار: 1398
نوع سند: مقاله ژورنالی
زبان: فارسی
مشاهده: 13
فایل این مقاله در 13 صفحه با فرمت PDF قابل دریافت می باشد
- صدور گواهی نمایه سازی
- من نویسنده این مقاله هستم
استخراج به نرم افزارهای پژوهشی:
شناسه ملی سند علمی:
JR_MAQ-2-4_004
تاریخ نمایه سازی: 1 دی 1403
چکیده مقاله:
اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن مجید وحی الہی ہی اور اللہ تعالی نی اپنی اس لا ریب کتاب کو اپنی حبیب اورخاتم المرسلین حضرت محمدﷺ پر نازل فرمایا۔ البتہ یہ سوال محققین علوم قرآن کو اپنی طرف متوجہ کیی ہوئی ہی کہ یہ کتاب کریم ،پیغمبر اکرمﷺ پر کب، کہاں اور کیسی نازل ہوئی، ماہرین علوم قرآن نی مختلف آراء پیش کئی ہیں ۔ اس مقالہ میں مذکورہ سوالات کی جوابات کو آیات و روایات کی روشنی میں ڈھونڈنی کی کوشش کی گئی ہی۔مفسرین، محققین اور علماء علوم قرآن کا اپنی اپنی کتابوں میں اپنی خاص انداز اور مختلف فکری جہتوں کی ساتھ اس موضوع کو تفصیل سی بیان کرنا اس بحث کی اہمیت کا غماز ہی۔اس مختصر مساعی میں جس حقیقت کو اجاگر کیا گیا ہیوہ یہ کہ قرآن مجید کو ماہ مبارک رمضان کی ایک نہایت ہی باعظمت رات یعنی شب قدرمیں اللہ تعالی نی اپنی آخری نبی پر آخری کتاب کی طور پر نازل فرمایا ہی جس کی طرف قرآن مجید کی کئی آیات اشارہ کر رہی ہیں۔ ان آیات میں نزول قرآن کی متعلق جو کلمات استعمال ہوئی ہیں ان میں سی بعض آیات میں اصل مادہ (انزال) استعمال ہوا ہی جو قرآن کی ایک ہی بار نزول پر دلالت کرتی ہیں ، جبکہ بعض دوسری آیات میں اصل مادہ (تنزیل) استعمال ہوا ہی جو اس بات پر دلالت کررہی ہیں کہ قرآن کریم پیغمبر اسلامﷺ پر تھوڑا تھوڑا اور بتدریج ۲۳ سال کی عرصہ میں نازل ہوا ہی۔ قرآن مجیدکی ان دو قسم کیاستعمالات سی استمداد لیتی ہوئی اس کی لئی دو نوع نزول (دفعی و تدریجی) استفادہ کیا گیا ہی اور یوں اس اہم سوال سی (کہ نزول قرآن کی متعلق آیات میں تضاد نظر آرہا ہی اور یہ تضاد دو کلمہ (انزال) اور (تنزیل) کی معنی کی بنا؍ پر ہی۔)جواب دیا گیا ہی کہ قرآن مجیدمیں اس طرح کا کوئی تضاد پایا نہیں جاتا ۔