قرآنی طرززندگی میں عقیدہ معاد کی اثرات
محل انتشار: دوفصلنامه مطالعات علوم قرآن، دوره: 4، شماره: 7
سال انتشار: 1399
نوع سند: مقاله ژورنالی
زبان: فارسی
مشاهده: 6
فایل این مقاله در 28 صفحه با فرمت PDF قابل دریافت می باشد
- صدور گواهی نمایه سازی
- من نویسنده این مقاله هستم
استخراج به نرم افزارهای پژوهشی:
شناسه ملی سند علمی:
JR_MAQ-4-7_005
تاریخ نمایه سازی: 1 دی 1403
چکیده مقاله:
منکرین معاد، زندگی کو اسی مادی اور دنیوی زندگی میں منحصر سمجھتی ہیں جبکہ مبداومعاد پر ایمان رکھنی والی اخروی زندگی کو ہی حقیقی زندگی سمجھتی ہیں ۔ زندگی کی مختلف مسائل میں روزقیامت پر ایمان کی اثرات ،آیات اور روایات کی روشنی میں ہی سمجھ آسکتی ہیں ۔زندگی میں اگر روز قیامت کی وعدہ ووعید پر ایمان نہ ہو انسان کی زندگی فقط مادی مقاصد پوری کرنی تک ہی محدود ہوجاتی ہی اور پھر ہرانسان اپنی مادی مقاصد کی تکمیل کی لئی ہرقسم کی ظلم وستم کرنی پر تل جاتا ہی ،اس طرح پورا معاشرہ زوال وانحطاط سی دوچارہوجاتا ہی۔جبکہ عقیدہ معاد کی وجہ سی انسان اسلامی وقرآنی تعلیمات پر عمل کرتی ہوئی ایک پرامن اور سالم زندگی گذارتا ہی ،ایسی طرز زندگی میں وہ نہ دوسروں کی حقوق پر ڈاکہ ڈالتا ہی اور نہ کسی کمزور پر ظلم وستم روارکھتا ہی ،نہ کم تولتا ہی اور نہ ہی ملاوٹ والی اشیا فروخت کرکی معاشری کی صحت وسلامتی کو تباہ کرتا ہی ۔اسی طرح اخلاقی مسائل میں بھی انسانی احساسات زندہ ہوجاتی ہیں اور ان دوسروں کی عزت وناموس کواپنی عزت سمجھنی لگتا ہی اور دوسروں کی مال ودولت پر تجاوز کرنی سی پرہیز کرتا ہی ،نہ کسی کی غیبت کرتا ہی اور نہ کسی کی ساتھ حسد ۔عقیدہ معاد کا حامل معاشرہ شجاع اور دلیر ہوتا ہی جس کی طرف کوئی بیگانہ آنکھ اٹھا کرنہیں دیکھتا چونکہ وہ جانتا ہی اس کا مدمقابل ایک شجاع انسان ہی جو فقط اللہ کا خوف رکھتا اور دنیا کسی اور طاقت سی خوفزدہ ہیں ہوتا ۔اسی طر ح قیامت پر ایمان رکھنی والا انسان معاشری میں عدل وانصاف کا خواہاں ہوتا ہی اور نہ خود کسی پر ظلم کرتا ہی اور نہ کسی کواپنی اوپر ظلم کرنی کی اجازت دیتا ہی چونکہ وہ ہروقت اپنی دین اور شرف انسانیت کی لئی جان کی بازی لگانی کی تیار ہوتا ہی ۔